Popular Posts

Sunday, January 10, 2021

پیراگراف نمبر7 نام دیو مالی


 سبق: نام دیو مالی

پیراگراف نمبر7
اقتباس:
 وہ خود بھی صاف ستھرا رہتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ چمن کو آئینہ بنا رکھا تھا۔
حوالۂ متن:
سبق کا عنوان: نام دیو مالی
مصنف کا نام: مولوی عبدالحق
صنف: خاکہ نگاری
ماخذ: چند ہم عصر
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
چمن ۔۔۔۔ باغ، گلشن۔
رسوئی ۔۔۔۔ کھانا پکانے کی جگہ، باورچی خانہ۔
چوکا ۔۔۔۔ چبوترا، تخت جو رسوئی کے اندر رکھا جاتا ہے
رسوئی کا چوکا ۔۔۔۔ کھانا پکانے کےلیے بنایا گیا تھڑا۔
مجال ۔۔۔۔ جرأت ، طاقت ، بساط۔
گھاس پھونس ۔۔۔۔ سوکھی اور خشک گھاس، تنکے اور جھاڑ جھنکار۔
روشیں ۔۔۔۔ کیاریاں۔
باقاعدہ ۔۔۔۔ منظم۔
تھانولے ۔۔۔۔ پودوں کے گرد بنایا گیا گڑھا، تھالا۔
سینچائی ۔۔۔۔ پودوں کو پانی دینا، آبیاری کرنا۔
شاخ ۔۔۔۔ ٹہنی۔
کانٹ چھانٹ ۔۔۔۔ اضافی ٹہنیوں کو کاٹنا، کتربیونت۔
جھاڑنابہارنا ۔۔۔۔ صفائی ستھرائی کرنا۔
آئینہ ۔۔۔۔ شیشہ۔
سیاق و سباق:
                       تشریح طلب اقتباس درسی سبق " نام دیو مالی " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ نام دیو مالی مقبرہ رابعہ دورانی اورنگ آباد کے باغ میں پودوں کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ باغوں میں کام کرتے کرتے اسے جڑی بوٹیوں کی بھی شناخت ہوگئی تھی۔ وہ بچوں کے علاج میں مہارت رکھتا تھا۔ دُور دُور سے لوگ اس کے پاس بچوں کے علاج کےلیے آتے تھے۔وہ کسی سے کچھ نہیں لیتا تھا۔باغ کے داروغہ عبدالرحیم خان فینسی دوسرے مالیوں سے کھینچ تان سے کام لیتے مگرنام دیو کو کبھی کچھ کہنے سننے کی نوبت نہ آئی۔ وہ مکمل لگن اور دنیا و مافیہا سے بےخبر ہوکر اپنا کام کرتا تھا۔اسے نہ ستائش کی تمنا تھی اور نہ صلے کی پروا۔
تشریح:                      
             مولوی عبدالحق اردو ادب کے نامور اور بلند پایہ محقق ، نقاد ، خاکہ نگار اور عمدہ انشاپرداز تھے۔انھوں نے اردو زبان و ادب کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اردو کے حوالے سے نمایاں خدمات پر انھیں " بابائے اردو"  کا لقب ملا۔ درسی سبق " نام دیو مالی " ان کی خاکہ نگاری کا عمدہ نمونہ ہے۔ اس میں وہ نام دیو مالی کی محنت ، ایمانداری اور اس کے پُرعظمت کام کو اجاگر کرتے ہیں۔
                تشریح طلب اقتباس میں مصنف نام دیو مالی کی محنت ، لگن اور اس کی  باغ میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے بیان کرتا ہے کہ نام دیو بہت صفائی اور نفاست پسند انسان تھا۔وہ خود کو بھی صاف ستھرا رکھتا اور باغ کی بھی صفائی کرتا تھا۔ اس کا باغ اس قدر صاف ستھرا ہوتا تھا جیسے  گھروں میں کھانا پکانے کےلیے بنائے گئے چولہے کی اردگرد کی جگہ کو مکمل صاف ستھرا رکھا جاتا ہے۔ حدیث مبارکہ ہے:
" صفائی نصف ایمان ہے"۔
                     نام دیو مالی نے باغ کو اس قدر صاف ستھرا اور خوب صورت بنایا ہوا تھا کہ پورے باغ میں کہیں بھی جھاڑ تنکار ، کنکر اور پتھر پڑے  دکھائی نہیں دیتے تھے۔ پودوں کو پانی دینے کےلیے اس نے انتہائی منظم انداز سے کیاریاں اور تھالے بنائے ہوئے تھے۔وہ وقت کا بھی بہت پابند تھا۔ وقت پر پودوں پانی دیتا تھا اور وقت پر ہی پودوں کی صفائی ستھرائی کرتا تھا۔پودوں کی اضافی ٹہنیوں کی کتربیونت اس انداز سے کرتا کہ پودے منظم دکھائی دیتے تھے۔ یہ تمام صفائی ستھرائی صبح اور شام پابندی کے ساتھ کرتا تھا۔ غرض یہ کہ نام دیو نے پورے باغ کو انتہائی نفیس اور خوب صورت بنا رکھا تھا۔ پورا باغ آئینے کی طرح چمک رہا تھا۔ بقول شاعر:
      مت سہل اسے جانو، پھر تا ہے فلک برسوں 
       تب  خاک  کے   پردے  سے  انسان نکلتا ہے 
                                   یا
      نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا
        سو بار عقیق کٹا تب نگیں ہوا

           
              


No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...