Popular Posts

Tuesday, January 26, 2021

پیراگراف نمبر11 نام دیو مالی


 سبق: نام دیو مالی

پیراگراف نمبر11
اقتباس: 
میں نے اس بےمثل کارگزاری ۔۔۔۔۔۔۔ ہرحال میں کرنا ہی پڑتا ہے۔
حوالۂ متن:
 سبق کا عنوان: نام دیو مالی
مصنف کا نام : مولوی عبدالحق
صنف:  خاکہ نگاری
ماخذ:  چند ہم عصر
خط کشیدہ الفاظ کے معانی:
بےمثل ۔۔۔۔ جس کی مثال نہ ملتی ہو
کارگزاری ۔۔۔۔ کارکردگی۔
پالناپوسنا ۔۔۔۔ پرورش کرنا۔
انعام ۔۔۔۔ تحفہ، نعمت
ہرحال میں ۔۔۔۔ ہر صورت میں۔
مستحق ۔۔۔۔ حق دار۔
تنگی ترشی ۔۔۔۔ مشکل حالات، تنگ حالی۔
سیاق و سباق: 
                  تشریح طلب اقتباس درسی سبق " نام دیو مالی " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف ، نام دیومالی کی پودوں سے محبت کے بارے میں بتاتا ہے کہ جب پانی کی قلت ہوئی اور لوگوں کو پینے کا پانی تک میسر نہ تھا تو ایسے وقت میں بھی نام دیومالی کا باغ ہرابھرا تھا۔وہ راتوں کو کہیں نہ کہیں سے پانی ڈھو ڈھو کر لے آتا جو آدھا پانی اور آدھی کیچڑ ہوتی تھی مگر یہی پانی پودوں کےلیے آب حیات تھا۔ اس کارکردگی پر اس نے انعام لینے سے بھی انکار کر دیا۔نام دیو مالی کی اپنے کام سے ایسی لگن کو دیکھ کر ڈاکٹر سید سراج الحسن بھی اس کے بڑے قدردان تھے۔ وہ نام دیو مالی کو شاہی باغ میں لے گئے تو نام دیو مالی کا وہاں بھی وہی رنگ تھا۔
تشریح: 
                  مولوی عبدالحق اردو ادب کے نامور اور بلند پایہ محقق ، نقاد ، خاکہ نگار اور عمدہ انشاپرداز تھے۔انھوں نے اردو زبان و ادب کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اردو کے حوالے سے نمایاں خدمات پر انھیں " بابائے اردو"  کا لقب ملا۔ درسی سبق " نام دیو مالی " ان کی خاکہ نگاری کا عمدہ نمونہ ہے۔ اس میں وہ نام دیو مالی کی محنت ، ایمانداری اور اس کے پُرعظمت کام کو اجاگر کرتے ہیں۔
                  تشریح طلب اقتباس میں مصنف نام دیو مالی کی پودوں سے محبت اور لگاؤ کو اجاگر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ نام دیو مالی پانی کی قلت کی وجہ سے بننے والے  برے حالات میں بھی پودوں کی اچھی دیکھ بھال کرتا تھا۔اس کا یہ کام ایسا تھا جس کی نظیر ملنا مشکل تھی۔ مصنف کہتاہے کہ اس کی اس شاندار اور لائق تحسین کارکردگی اور عمدہ کام کی بدولت میں نے ستائش کے طور پر اسے انعام دینے کی کوشش کی تو اس نے انعام لینے سے مکمل انکار کر دیا کیونکہ اس کا مطمعٔ نظر نہ تو انعام تھااور نہ ہی ستائش۔ وہ بےلوث ہوکر کام کرتا تھا۔ بقول شاعر: 
      زندہ رہنا ہے تو میرِکارواں بن کر رہو
اس زمیں کی پستیوں میں آسماں بن کر رہو
          نام دیو مالی نے پودوں کی دیکھ بھال اور ان کی خدمت کے صلے میں  انعام لینے سے اس لیے انکار کردیا کیونکہ وہ پودوں کو اپنی اولاد سمجھتا تھا۔ اس کے نزدیک اولاد کی خدمت کرنا والدین کے فرائض میں شامل ہوتا ہے ۔ ان کی پرورش کے سلسلے میں کوئی انعام کا حق دار  ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی اپنی اولاد کی پرورش اس لیے کرتا ہے کہ دوسرے اس کے اس کام کی تعریف کریں گے یا اسے اس کے صلے کے طور پر انعام دیں گے۔ان کی اچھی پرورش ، دیکھ بھال اور ان پر خرچ کرنا والدین کی ذمہ داری کا حصہ ہوتا ہے۔ جیساکہ حدیث مبارکہ ہے: 
" اللہ تعالیٰ تم سے کسی کو مال و دولت عطا کرے تواسے چاہیے کہ پہلے اپنی ذات اور اہل وعیال پر خرچ کرے۔"  (صحیح مسلم)۔
چناں چہ اولاد کی خدمت اور پرورش کرنا ہم پر ضروری ہے۔ خواہ ہمیں تنگ اور کٹھن حالات سے گزر کر ہی ان کی پرورش اور ضروریات زندگی کیوں نہ پوری کرنی پڑیں کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری کا حصہ ہے۔


No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...