Popular Posts

Tuesday, December 3, 2019

جماعت نہم اردو سبق ملکی پرندے اور دوسرے جانور" تشریح پیراگراف نمبر10



سبق: ملکی پرندے اور دوسرے جانور
پیراگراف نمبر10

اقتباس:
بلیاں پالنے والوں کو یہ وہم ہوجاتا ہے.........دوسرے یہاں کیا کرنے آتے ہیں۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: ملکی پرندے اور دوسرے جانور
مصنف کا نام: شفیق الرحمن
صنف: مضمون
ماخذ: مزید حماقتیں

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
وہم........گمان
خواہ مخواہ......... ایسے ہی، بغیر کسی وجہ کے
قیام .......رہائش رکھنا
طعام......کھانا پینا
بندوبست....... اہتمام، انتظام
نکتہ نظر........نظریہ خیال

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق " ملکی پرندے اور دوسرے جانور" کے آخری حصے سے اخذ کیا گیا ہے۔اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف کہتا ہے کہ بلیوں کی کئی قسمیں ہوتی ہیں اور بلیوں کی قسمیں گننے والوں کی بھی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔بلیاں دوسروں کا نکتہ نظر بالکل بھی نہیں سمجھتیں۔ بلی کو سال بھر میں سدھایا جاسکتا ہے۔ بلی دودھ پینے والے جانوروں سے تعلق رکھتی ہے۔

تشریح:
اردو کے ممتاز افسانہ نگار اور مزاح نگار شفیق الرحمن کے مضامین بہت ہلکے پھلکے اور نہایت شائستہ ہوتے ہیں۔وہ الفاظ کی بازی گری سے کام لینے کی بجائے سادہ،مؤثر اور دلچسپ انداز میں اپنا مدعا بیان کرتے ہیں جو پڑھنے والے کا دل موہ لیتا ہے۔
      تشریح طلب اقتباس میں مصنف بلیوں کی خصوصیات اور ان کو پالنے والوں کی سوچ کو ہلکے پھلکے مزاح میں بیان کرتے ہیں کہ بلیوں اور انسان کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے اس لیے انھیں بہت سے لوگ اپنے گھروں میں پالتے ہیں۔ جو لوگ بلیوں کو پالتے ہیں اور پالنے کے شوقین ہوتے ہیں وہ اس وہم وگمان اور خوش فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ بلیاں انھیں بغیر کسی وجہ کے اور بلا مشروط پسند کرتی ہیں اور اس کی وجہ یہ بھی نہیں کہ وہ لوگ بلیوں کی رہائش اور کھانے پینے کا اہتمام کرتے ہیں بلکہ ان کے نزدیک بلیاں دلی لگاؤ کی وجہ سے انھیں پسند کرتی ہیں لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا بلکہ یہ ان لوگوں کا وہم اور گُمان ہوتا ہے۔کاش کہ بلیاں واقعی انھیں چاہتی ہوتیں تو ان کے وہم و گمان اور خوش فہمی کا بھرم رہ جاتا لیکن بلیوں میں خواہ مخواہ کی چاہت نہیں   پائی جاتی۔
     مصنف مزید کہتا ہے کہ بلیاں دوسروں کے  نظریہ خیال کو بالکل بھی نہیں سمجھ پاتیں اور انھیں اپنی بات اور اپنا خیال سمجھانا ہے بھی بڑا مشکل ہوتا ہے کیونکہ اگر انھیں یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے کہ ہمیں دنیا میں بھیجنے کا مقصد دوسروں کی خدمت اور ان کی مدد کرنا ہے۔ جیساکہ شاعر کہتا ہے

اپنے لیے تو سبھی جیتے ہیں اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

تو بلیاں ہمارے اس نکتہ نظر کو بالکل بھی نہیں سمجھ سکتیں اور جب ہمارا یہ خیال ان تک جاتا ہوگا تو ان کا اس پر سوچے سمجھے بغیر ہی ہم سے سوال ہوگا کہ اگر ہم اس دنیا میں دوسروں کےلیے آئے ہیں تو دوسرے یہاں کس مقصد کےلیے آئے ہیں اور یہاں کون سا کام کرنے آئے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...