Popular Posts

Sunday, March 1, 2020

جماعت نہم اردو سبق ” مرزا غالب کے عادات و خصاٸل“ تشریح پیراگراف نمبر6


سبق: ” مرزا غالب کے عادات و خصاٸل“

پیراگراف نمبر 6


اقتباس:

باوجودیکہ مرزا کی آمدنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ بھی ان کے مکان پر ضرور جاتے۔


حوالہ متن:

سبق کا عنوان:  مرزا غالب کے عادات و خصاٸل 

مصنف کا نام: مولانا الطاف حسین حالی

صنف:  سوانح نگاری

ماخذ:  یادگارغالب


خط کشیدہ الفاظ کے معانی۔

باوجودیکہ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے باوجود۔

مقدور۔۔۔۔۔۔۔۔ مقدر میں لکھا ہوا، استطاعت، بساط۔

خودداری۔۔۔۔۔۔۔عزت نفس،غیرت مندی۔

حفظ وضع۔۔۔۔۔۔۔ وضع داری کی حفاظت، مرتبے کا لحاظ۔

امرا ۔۔۔۔۔۔۔ امیر کی جمع، دولت مند۔

عماٸد ۔۔۔۔۔۔ عمید کی جمع، سردار، جاگیردار۔

پالکی۔۔۔۔۔۔۔ ڈولی، فینس، پینس۔

ہوادار۔۔۔۔۔۔۔ ڈولی، پالکی، پینس، فینس۔


سیاق و سباق:

تشریح طلب اقتباس درسی سبق ”  مرزا غالب کےعادات و خصاٸل“ کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مرزا غالب میں ظرافت اور خوش طبعی کوٹ کوٹ کر بھری ہوٸی تھی۔وہ خودداری اور حفظ وضع کو ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔وہ دوستوں کے ہاں آتے جاتے رہتے تھے۔ایک روز وہ کسی سے مل کر نواب مصطفی شیفتہ کے گھر ان سے ملنے تشریف لے گٸے 

تشریح:

مولانا الطاف حسین حالی اردو ادب کے نامور مصنف اور شاعر تھے۔ ان کا طرز تحریر انتہاٸی جامع اور مدلل ہوتا تھا۔ان کے اسلوب بیان کی سب سے نمایاں خوبی مدعا نگاری تھی۔ وہ اپنی نثری تحریروں میں اعتدال و توازن کاخاص خیال رکھتے تھے۔مرزا غالب سے ان کی دوستی نواب مصطفی شیفتہ کے ذریعے ہوٸی۔ انھوں نے مرزا غالب کی سوانح عمری ” یادگارغالب “ کے نام سے لکھی۔ سبق ” مرزا غالب کے عادات و خصاٸل“ اسی کتاب سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس میں مولانا نے مرزا غالب کے عادات و اطوار اور اخلاق کو نفاست پسندی سے بیان کیا ہے۔

           تشریح طلب اقتباس میں مصنف، مرزا غالب کی عزت نفس اور ان کی وضع داری کے بارے میں بتاتے ہیں کہ باوجود اس کے کہ مرزا کی آمدن بہت کم تھی اور مقدر نے ان کو جو مال و دولت عطا کر رکھا تھا اس سے وہ بمشکل گزارا کرتے تھےاور ہمیشہ اسی پر صابر و شاکر رہے مگر جب مسٸلہ عزت نفس، وضع داری اور رکھ رکھاٶ کی حفاظت کا ہوتا تو وہ اپنی کم آمدنی کی بھی پروا نہیں کرتے تھے بلکہ ہمیشہ دریا دلی کا مظاہرہ کرتے تھےبلکہ دل کھول کر خرچ کرتے تھے اورانھیں نمایاں خصوصیات کی وجہ سے ان کا میل ملاپ دولت مند لوگوں کےساتھ بھی تھا۔وہ دلی شہر کے تمام دولت مندوں، بڑے بڑے سرداروں اور جاگیرداروں کے ساتھ برابری کی سطح پر ملتے تھے۔ بقول شاعر


وقت  کے  ساتھ  بدلنا  تو  بہت  آساں  تھا

مجھ سے ہروقت مخاطب رہی غیرت مندی


              مرزا غالب خودداری اور طرح داری کی حفاظت اس انداز سے کرتے تھے کہ بغیر پالکی، پینس یا کسی اور سواری  کے کبھی بازار ہی نہیں جاتے تھے اور شہر کے تمام امیروں اور دولت مندوں میں سے جو بھی مرزا غالب کے مکان پر ان سے ملنے کےلیے آتا تو مرزا غالب اس سے تعلقات کو ہمیشہ برقرار رکھتے ہوٸے اس کے مکان پر اس سے ملنے ضرور جاتے تھے۔

جیسا کہ ایک قول ہے:

”اعلی ظرف ہوتے ہیں وہ لوگ جو اپنے تعلقات کو ہمیشہ نبھاتے ہیں“۔


No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...