Popular Posts

Tuesday, October 29, 2019

جماعت نہم اردو سبق " امتحان" تشریح پیراگراف نمبر5

سبق: امتحان
پیراگراف نمبر5

اقتباس:
بعض وقت ایسا ہوا کہ لیمپ بھڑک................ان کے دلوں پر سکہ بٹھا رکھا تھا۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: امتحان
مصنف کا نام: مرزا فرحت اللہ بیگ
صنف: مضمون
ماخذ: مضامین فرحت

خط کشیدہ الفاظ کے معانی۔
بھڑک.......تیز شعلہ
سیاہ........کالی
محویت.....مصروفیت
نتیجہ......صلہ،حاصل
نقشہ کھینچنا........سمجھانا, منظر کشی کرنا
شبانہ روز....... دن رات
سکہ بٹھانا...... رعب دبدبہ قائم کرنا

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق " امتحان " کے درمیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف " لا کلاس" کے امتحان کی تیاری کی بجائے گھر میں الگ کمرے میں لیمپ روشن کرکے آرام سے سات بجے سو جاتا اور والدین کو دھوکے میں رکھتا اور پھر امتحان قریب آنے کے بعد وہ فیل ہونے کے خوف سے والدین سے کہتا کہ وہ خود کو ابھی امتحان کے قابل نہیں سمجھتا۔

تشریح:
مرزا فرحت اللہ بیگ  اردو کے نامور ادیب ہیں۔ان کا طرز تحریر سادہ اور پر لطف ہوتا ہے۔" امتحان" ان کا تحریر کردہ ایسا مضمون ہے جس میں وہ امتحان کے اثرات ،اس کی اہمیت اور دوران امتحان پیش ہونے والے واقعات کو خوش اسلوبی سے بیان کرتے ہیں۔
      تشریح طلب اقتباس میں مصنف کہتا ہے کہ جب " لا کلاس" کے امتحان کا زمانہ قریب آیا تو میں الگ کمرے میں لیمپ روشن کرکے آرام سے سات بجے سو جاتا تھا۔ لیمپ کے مسلسل جلتے رہنے کی وجہ سے بعض اوقات ایسا ہوتا کہ لیمپ سے تیز شعلہ نکلتا جس کے دھویں سے اس کی چمنی کالی ہوجاتی تھی اور گھر والے اس کو دیکھ کر سمجھتے کہ میں محنت اور لگن سے پڑھائی میں مصروف رہتا ہوں حالانکہ یہ سب دھوکا تھا۔ بقول شاعر

احباب کو دے رہا ہوں دھوکا
چہرے پر خوشی سجا رہا ہوں

چناں چہ بعض اوقات والدین مجھے اتنی محنت کرنے سے منع بھی کرتے تھے مگر میں ان کو بتاتا تھا کہ دنیا ترقی کرتے کرتے کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور آپ مجھے زیادہ محنت کرنے سے روکتے ہیں۔اگر میں محنت نہیں کروں گا تو ترقی کیسے کروں گا۔ جیسا کہ قول ہے:

"محنت کامیابی کی کنجی ہے"
اس طرح میں اپنے والدین کو خوش کر دیتا تھا۔
      والدین کو دھوکے میں رکھ کر امتحان کی تیاری کی مشکل سے تو آسانی سے جان چھڑا لی مگر جب امتحان کا زمانہ قریب آگیا تو گھر والوں کے سامنے اصلیت بےنقاب ہونے کا خطرہ پیش آگیا کیونکہ

" سراب اور دھوکا دو ایسی خوش کن چیزیں ہیں جن کی حقیقت کچھ نہیں ہوتی"۔
چناں خود کو بچانے کے واسطے میں نے گھر والوں کو باور کرایا کہ میں ابھی امتحان کےلیے اتنی تیاری نہیں کرسکا جتنی مجھے کرنی چاہیے تھی۔مگر گھر والے یہ بات ماننے کو تیار نہ تھے کیونکہ " لاکلاس " کےلیے میری دن رات کی محنت سے وہ مرعوب ہوچکے تھے اور وہ سمجھتے تھے کہ میری پڑھائی کی تیاری مکمل ہے حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔کسی دانا کا قول ہے:
" دوسروں کو دھوکے میں رکھنے والا دراصل خود کو دھوکا دے رہا ہوتا ہے"۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...