Popular Posts

Saturday, October 12, 2019

جماعت نہم اردو سبق امتحان تشریح پیراگراف نمبر4

سبق: امتحان
پیراگراف نمبر4

اقتباس:
ہم بھی بےفکر تھے..............ایک بوڑھے بوڑھی کو دھوکا دینا کیا بڑی بات ہے۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: امتحان
مصنف کا نام: فرحت اللہ بیگ
صنف: مضمون
ماخذ: مضامین فرحت

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
بےفکر ........آزاد خیال، بےغم
آنکھ بند کیے.........پلک جھپکتے،فورا،جلد
صداقت نامہ.........پروانہ، اجازت نامہ
وکالت.......وکیل بننا
سر ہوگئے.......پیچھے پڑ گئے
ذات شریف.......نیک شخصیت
دھوکا.......فریب، دغا

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درسی سبق " امتحان " کے ابتدائی حصے سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کا سیاق و سباق یہ ہے کہ مصنف کہتا ہے کہ میں نےدوسال میں لاکلاس کا کورس پورا کیا۔شام کو دوستوں کے ساتھ ٹہلنے نکل جاتا اور واپسی پر کلاس میں جھانک آتا۔حاضری مشی صاحب کی وجہ سے لگ جاتی تھی۔والد صاحب خوش تھے کہ بیٹے کو قانون کا شوق ہو چلا ہے۔امتحان قریب آئے تو میں نے بوڑھے والدین کو دھوکا دیتے ہوئے الگ کمرے کا مطالبہ کردیا۔

تشریح:
مصنف مرزا فرحت اللہ بیگ کا شمار اردو کے نامور ادیبوں میں ہوتا ہے۔ان کا طرز تحریر سادہ اور پرلطف ہوتا ہے۔ ان کی تحریر میں مزاح کی چاشنی موجود ہوتی ہے۔" امتحان" بھی ان کا تحریر کردہ ایسا مضمون ہے جس میں امتحان کے اثرات ،اس کی اہمیت اور دوران امتحان کے واقعات کو خوش اسلوبی سے بیان کیا گیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف اپنے" لا کلاس" کے کورس کے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ " لاکلاس" کے امتحانات دوسال کے بعد اخیر میں ہوتے ہیں تو میں بےفکر اور بےغم ہوگیا کہ دوسال تک تو کوئی محنت کرنے پر مجبور نہیں کرے گا۔جب امتحانات کا وقت آئے گا تو اس وقت جو ہوگا دیکھا جائے گا۔ ویسےبھی اس وقت تک کےلیے زندگی کا بھروسا بھی نہیں کہ زندگی وفا کرے گی یا نہیں کوئی نہیں جانتا کیونکہ موت کا کوئی وقت مقرر نہیں۔ بقول شاعر

دو گھڑی تم ہو دو گھڑی ہم ہیں
کوئی نہیں ہم میں سدا موجود 

لیکن وقت پر لگا کر اڑ گیا اور دوسال اس طرح گزر گئے جیسے ہوا آتی ہے اور پلک جھپکتے ہمیں چھوتی ہوئی آگے گزر جاتی ہے۔
        گزرتے وقت کے ساتھ ہی مجھے " لاکلاس " یعنی وکالت کے امتحان دینے کی اجازت بھی مل گئی اور میں امتحان دینے کےلیے اہل قرار پایا تو والدین پیچھے پڑ گئے کہ اب امتحان قریب آ چکے ہیں کچھ پڑھ کر اس کی تیاری "کرو مگر مجھ جیسے "نیک "اور "شریف النفس "کےلیے ایک بوڑھی ماں اور بوڑھے باپ کو دھوکا دینا کوئی بڑی بات نہیں تھی۔اس لیے میں نے انھیں دھوکے میں رکھنے کا فیصلہ کرلیا جوکہ میرے لیے کوئی مشکل کام نہ تھا۔
بقول شاعر

احباب کو دے رہا ہوں دھوکا
چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں۔

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...