Popular Posts

Saturday, October 12, 2019

جماعت نہم اردو سبق امتحان پیراگراف نمبر 1 تشریح

سبق: امتحان
پیراگراف نمبر1 تشریح

اقتباس:
لوگ امتحان کے نام سے گھبراتے ہیں..........اتنی سی صورت نکل  آتی تھی۔

حوالہ متن:
سبق کا عنوان: امتحان
مصنف کا نام: مرزا فرحت اللہ بیگ
صنف: مضمون
ماخذ: مضامین فرحت

خط کشیدہ الفاظ کے معانی
گھبرانا.....پریشان ہونا
ہنسی......مسکراہٹ
امتحان...... جائزہ،جانچ پرکھ
صورتیں.....شکلیں، حالتیں
کامیاب......کامران
آئندہ......آنے والا
جوں جوں......جیسے جیسے
حواس...... اوسان ،ہوش
مختل ....... بگڑا ہوا، درہم برہم، خلل زدہ

سیاق و سباق:
تشریح طلب اقتباس درس سبق امتحان کا ابتدائی پیراگراف ہے۔ اس میں مصنف کہتا ہے کہ لوگ امتحان سے گھبراتے ہیں لیکن میرے اوپر امتحان کا رتی برابر بھی اثر نہیں ہوتا بلکہ ان چیزوں سے میرا دل ہی سیر نہیں ہوتا۔ بلکہ میں چاہتا ہوں کہ تمام عمر امتحان ہو جائے۔

تشریح:
مصنف مرزا فرحت اللہ بیگ کا شمار اردو کے نامور ادیبوں میں ہوتا ہے۔ ان کا طرز تحریر سادہ اور پرلطف ہوتا ہے اور ان کی تحریر میں مزاح کی چاشنی موجود ہوتی ہے۔" امتحان" ان کا لکھا گیا ایسا ہی مضمون ہے جس میں امتحان کے اثرات، اس کی اہمیت اور دوران امتحان کے حالات و واقعات کو خوش اسلوبی سے بیان کیا گیا ہے۔
تشریح طلب اقتباس میں مصنف امتحان کے حوالے سے اپنے تصورات اور خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے ہے کہ جب امتحان کا زمانہ آتا ہے تو لوگ امتحان کا نام سنتے ہی پریشان ہوجاتے ہیں اور ان کی سٹی گم ہوجاتی ہے لیکن میں امتحان سے  قطعی پریشان نہیں ہوتا بلکہ مجھے تو امتحان سے گھبرانے والوں پر ہنسی آتی ہے ہے۔ ہمیں امتحان سے پریشان ہونے کی ضرورت بھی نہیں کہ اس میں ہمارے لیے کوئی مصیبت تو ہوتی نہیں ہے بلکہ اس کی دو ہی صورتیں ہیں کہ ہم پاس ہوں گے یا فیل ۔کامیابی اور ناکامی تو زندگی کا حصہ ہیں ان سے  انسان کو سبق سیکھنا چاہیے  نہ کہ ان سے پریشان ہوکر اپنی زندگی اجیرن کرے۔
جیسا کہ ایک مقولہ ہے

 "ناکامی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے".
یہ
اس لیے اپنی ناکامی سے پریشان ہونے کی بجائے ہمیں آئندہ سال کامیابی کےلیے کوشش کرنی چاہیے۔ کیونکہ بقول شاعر

کبھی ناکامیوں کا اپنی ہم ماتم نہیں کرتے
مقدر میں جو غم لکھے ہیں ان کا غم نہیں کرتے

           مصنف کہتا ہے کہ امتحان کے دن جیسے جیسے قریب آتے جاتے ہیں تو میں دیکھتا ہوں کہ میرےدوست اور میرے ہم جماعت حواس باختہ نظر آتے ہیں اور ان کے دل و دماغ پریشان ہوتے ہیں اور وہ ہمہ وقت امتحان کو اپنے سروں پر سوار کرکے پھر رہے ہوتے ہیں۔ان کی شکل و صورت کا رنگ امتحان کے خوف سے فق پڑ چکا ہوتا ہے اور ان کے چہروں پر اڑتی ہوائیاں صاف پڑھی جاسکتی ہیں۔ بقول شاعر

جگر کا خون پیتے ہیں یہ سارے امتحان ظالم
کبھی سہ ماہی،کبھی ششماہی،کبھی کم بخت سالانہ

No comments:

Post a Comment

پیراگراف4 اردو ادب میں عیدالفطر

                                                   سبق:       اردو ادب میں عیدالفطر                                                مصنف:    ...